ٹڈی دل سے متاثر ہ کاشتکاروں کے نقصان کا ازالہ کرنا ہو گا ،فخرامام
قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی سید فخر امام نے کہا ہے کہ زراعت پر توجہ مرکوز کرنے کا وقت آگیا ، ٹڈی دل سے متاثر ہ کاشتکاروں کے نقصان کا ازالہ کرنا ہو گا ، قیام پاکستان کے وقت زراعت کی جی ڈی پی 50فیصد تھی اور اب یہ صرف19فیصد رہ گئی ہے ۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سید فخرامام نے کہا کہ پاکستان بننے کے دوران زراعت کی جی ڈی پی 50 فیصد تھی ،آج زراعت کی جی ڈی پی 19 فیصد ہے ،وقت آ گیا ہے کہ ہم زراعت پر توجہ دیں دنیا بھی زراعت کی طرف گئی ہے ہم سے زراعت میں بہت سے ممالک آگے چلے گئے ہیں پاکستان بننے کے دوران زراعت کی جی ڈی پی 50 فیصد تھی آج زراعت کی جی ڈی پی 19 فیصد ہے وقت آ گیا ہے کہ ہم زراعت پر توجہ دیں ،دنیا بھی زراعت کی طرف گئی ہے ،ہم سے زراعت میں بہت سے ممالک آگے چلے گئے ہیں پاکستان خوش قسمت ہے چاول کی فصل اچھی ہے ،تین ملین ٹن چاول ہماری ضرورت ہے مئی میں پندرہ لاکھ ٹن سے پچھتر لاکھ ٹن تک گئے ہیں کاٹن میں وائرس آیا تو اس نے بہت نقصان پہنچایا ،ہماری کوشش ہے کاٹن کے لئے چین زرعی ٹیکنالوجی فراہم کرے ،فوری طور پر چینی بیج نہیں لگایا جا سکتا زراعت کو ٹھیک کر لیں تو کسی آئی ایم ایف یا دیگر اداروں کی ضرورت نہیں رہے گی ہمیں ویلیو ایڈیشن کی جانب جانا پڑے گا فورسز کے آٹھ سے نو ہزار لوگ ٹڈی دل سے نمٹنے پر مرکوز ہیں کاشتکار کا جہاں جہاں نقصان ہوا وہاں انہیں معاوضہ دینا چاہیے،سید فخر امام نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں چین نے زرعی ٹیکنالوجی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کپاس کی پیداوار بڑھا لیں تو آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے جان چھڑالیں ،پچھلے پچیس تیس سال میں 45ارب ڈالر کپاس سے کما سکتے تھے اب بھی کپاس کی پیدوار پاکستان کو معاشی بحران سے نکال سکتی ہے۔