کاٹن مارکیٹ میں مندی , روئی 7 تا 9 ہزار روپے من فروخت
مقامی کاٹن مارکیٹ میں مقامی ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں محتاط رویے اور جنرز کی جانب سے روئی کی فروخت میں گھبراہٹ کی وجہ سے روئی کے بھاؤ میں مندی کا رجحان برقرار رہا کیوں کہ جنرز کے پاس اچھی کوالٹی کی روئی نہیں ہے ،یہی وجہ ہے کہ کپاس کی فصل میں تشویشناک کمی ہونے کے باوجود بھاؤ میں اضافہ نہیں ہورہا بلکہ آئے دن کاروباری رجحان بھی نسبتاً کم ہوتا جارہا ہے۔ تاہم ٹیکسٹائل کے بڑے گروپ روئی درآمد کر رہے ہیں، تاہم فی الحال 36 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے گئے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھا ؤفی من 7100 تا 9000 روپے ، پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2800 تا 4100 روپے، صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 7000 تا 9000 روپے ، پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2400 تا 4100 روپے رہا، صوبہ بلوچستان میں گو کہ پھٹی کی رسد ختم ہوچکی ہے ،تاہم روئی کا بھاؤ فی من 7400 تا 8700 روپے چل رہا ہے ، کپاس کی فصل کم ہونے کی وجہ سے بنولہ، بنولہ کھل اور بنولہ تیل کی مانگ بڑھ گئی ہے اور اس کے بھاؤ میں اضافہ کا رجحان ہے ۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی سپاٹ ریٹ کمیٹی نے سپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کی کمی کرکے سپاٹ ریٹ فی من 8800 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ اپٹما کے مطابق ٹیکسٹائل ملز کو تقریبا ً60 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی گو کہ فی الحال ٹیکسٹائل ملز نے مقامی طور پر روئی کی صرف 60 لاکھ گانٹھیں خریدی ہیں جبکہ جنرز کے پاس روئی کی تقریبا 14 لاکھ گانٹھوں کا سٹاک موجود ہے جبکہ تقریباً 11 تا 12 لاکھ گانٹھوں کی پھٹی آنے والی ہے ، اس طرح ملک میں کپاس کی مجموعی پیداوار تقریبا 85 لاکھ گانٹھوں کی ہونے کا اندازہ لگایا جارہا ہے ۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طورپر مندی کا رجحان کہا جاسکتا ہے ، یو ایس ڈی اے کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتہ میں 42 فیصد کم روئی برآمد ہوئی۔، تاہم جمعہ کے روز امریکا اور چین کے مابین اقتصادی تنازع کے متعلق مثبت خبریں آنے کے سبب نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا ؤمیں فی پائونڈ 150 امریکن سینٹ کا اضافہ ہوا جس کے بعد مارچ کے وعدے کا بھاؤ بڑھ کر 66 امریکن سینٹ ہوگیا جبکہ چین میں روئی کے بھا ؤمیں نسبتاً سرد بازاری ہے اور بھارت میں دیگر کاروبار کی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر میں بھی زبردست بحرانی کیفیت ہے جس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ٹیکسٹائل کے کاروبار میں 30 تا 40 فیصد کی کمی ہوگئی ہے ۔